Sunday, August 31, 2014








دوستی ایک میٹھا سا لفظ گویا شھد، پھول کی مہک سا تازگی اور خوشبو بکھیرتا ہوا، درخت کے  ساۓ سا ٹھنڈا اور سکون  دہ........................ایک ایسا رشتہ جسے ہم ہر رشتے میں تلاش کرتےہیں 

انسان اس دنیا میں مختلف رشتوں سے منسلک ہی پیدا ہوتا ہے ، ماں باپ ،بہن بھائی وغیرہ یہ تمام وہ  رشتے ہیں جنہیں منتخب کرنے میں ہمارا کوئی اختیار نہیں ہے.... ہاں  البتہ ان رشتوں  کو نبھانا ہمارے بس میں ہے.... لیکن دوستی ایک ایسا رشتہ ہے جسے ہم اپنی مرضی اور چاہت سے منتخب کرتے ہیں اور دوستی وہ بے غرض رشتہ ہے جس میں محبّت اور خلوص کے سوا کچھ نہیں ہوتا - ذات، عمر، سوشل سٹیٹس جیسی  چیزیں دوستی کے لئے بے معنی ہیں 
  
دوست خوشیوں کو دوگنا  اور غموں کو آدھا کر دیتے ہیں- مشہور کہاوت ہے  کہ " دوست وہ  جو مصیبت  میں کام  آیے" اچھے دوست ایک دوسرے کی پریشانی حل کرنے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں

کچھ مطلبی لوگ اس رشتے کو کسی نہ کسی غرض سے  استعمال کرتے ہیں - آج کے دور میں لوگوں نے  اس مقدس رشتے کو کھیل بنا ڈالا ہے ..... پیسہ ، پاور ، یا کسی اور مقصد کے لئے اس رشتے کے تقدس کو تار تار کرتے ہیں- ہم موجود دور کو گلوبل ولیج کہتےہیں  .....یعنی ٹیکنالوجی نے دنیا کو ایک ایسی جگہ بنا دیا ہے جہاں ہرشخص ایک دوسرے سے کچھ ہی لمحات کے فاصلے پہ ہے 

فیس بک، ٹویٹر، سکایپ جیسے سوشل میڈیا نیٹ ورک کے جہاں  اور بہت سی فوائد ہیں وہیں ان کا غلط استعمال بھی کیا جا رہا ہے- نوجوان نسل  آج دوستی کی اڑ میں بے راہروی کا شکار ہو رہی ہے- ان سہولیات کا غلط استعمال ہمارے معاشرے کی اخلاقیات کو تباہ کر رہا ہے- آج دوستی کے نام پر لوگ بلیک میلنگ، اغوا اور بہت سے دوسرے جرائم کی نظر ہو رہے ہیں -

اس صورت  حال کے پیشے نظر لوگوں میں  اس رشتے پر اعتبار کم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، دلوں سے  خلوص اور  ہمدردی غائب ہے، جس کی وجہ سے آج لوگ دوستی جیسے پرخلوص اور خوبصورت رشتے کو دکھاوا اور جھوٹ کہنے لگے ہیں 

یہ تو ایسا رشتہ ہے  جس کہ  بنا انسان تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے- اس رشتے کی اہمیت کو نظرانداز کرنا ناممکن ہے-   خلوص، محبّت، احساس ، نیک نیتی اور اچھا اخلاق  اس رشتے کے تقاضے ہیں جن کے بنا یہ نامکمل ہے- ہمیں چاہیے کہ دوستی کے تمام تقاضوں کو مدنظر رکھتے  ہوئے  اس   رشتے کو بخوبی  نبھایں

تحریر : عا لیہ حسن



Sunday, August 24, 2014



محبت کیا ہے ؟ایک احساس !!! جو ہر جاندار میں پایا جاتا ہے انسان ہو یا جانور کسی نہ کسی درجے  سب  ہی محبت کے پیرو کار ہیں 

محبت فقط چار حروف پر مشتمل  لفظ ہی نہیں ایک وسیع ترین جذبہ ہے جسے احاطہ تحریر میں لانا تقریبا' ناممکن ہے ہم آج محبت کے ایک خاص رخ پر بات کرینگے  

کہتے ہیں محبت اندھی ہوتی ہے لوگ محبت میں اندھے ہوجاتے ہیں لیلی مجنوں کو ہی دیکھ لیں دنیا والوں کی نظر میں لیلی حسین نہ سہی اسکے محب کی نظر میں اس سے بڑھ کر کوئی نہ تھااگر محبت صرف ظاہر کے چمک کی محتاج ہوتی تو کیا  آج لیلی مجنوں کی داستان  ساری دنیا کیلئے ایک مثال ہوتی ؟

ایک ماں کی محبت  ہی دیکھ لیں ماں کیلئے ایک بچہ دنیا کا حسین ترین بچہ ہوتا ہے چاہے وہ جیسا بھی ہو اسکیلئے اپنا بچہ وہ چاند ہے جو بے داغ ہے

محبت کی اس فطرت خاص کے تناظر میں جب میں آج کل محبت کو رسوا ہوتے دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں  بے شک محبت تو آج بھی اپنی تمام تر پاکیزگی کے ساتھ اسی طرح  ظاہرانہ چمک کی محتاج نہیں   محبت کبھی عزت کے شعور سے اندھی نہ تھی نہ ہے  درحقیقت محبت کو عزت کے شعور سے اندھا سمجھنے والے ہوس کے مارے  لوگ اندھے ہیں 

تحریر :عالیہ حسن