Wednesday, October 29, 2014









گلوبل ولیج کی شکل اختیار کرتی دنیا میں اہم کردار ادا کرنے والا سوشل میڈیا آج مفکرین کی نظر میں ایک سوال کی صورت اختیار کر چکا ہے جسکی بڑی وجہ زیادہ تر نوجوانون کا اپنا قیمتی وقت سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر گزارنا  ہے - 



اس سوال کا جواب اس کے استعمال پر منحصر کرتا ہے کے آیا مثبت استعمال کر کے اس کو سہولت کے طور پر بروے کار لایا جا رہا ہے یا منفی استعمال سے خود کے اور معاشرے کے لئے زحمت بنا کر وقت کو برباد کیا جا رہا ہے-




انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں سوشل میڈیا دن بدن لوگوں میں مقبول ہو رہا ہے جسکی بڑی وجہ اسکی جانب سے دے گیے ایسے فیچرز ہیں جو  زندگی کے ہر کام کو آسان سے آسان تر کرتے جا رہیں ہیں- آن لائن مارکیٹنگ نے خریدو فروخت کو سہل بنا دیا ہے، آن لائن جابز، بینکنگ، ووٹنگ، ایجوکیشن غرض ہر ہی پہلو اور شعبۂ کو سوشل میڈیا نے گھیر لیا ہے-    




جیسے سوشل میڈیا کی یہ  مختلف اقسام .... سوشل نیٹورکنگ سائٹس لوگوں کو دوستوں اور رشتے داروں سے رابطے، بک مارکنگ سائٹس انٹرنیٹ پر موجود مختلف ویب سایٹس کے لنکس مینج اور محفوظ کرنے، سوشل نیوز سائٹس ہر جگہ اور قسم کی خبروں سے آگاہی اور اس پر اپنی رائے دینے کی، میڈیا شیئرنگ سائٹس تصاویر، ویڈیوز اور کومنٹس دوسروں کے ساتھ شیر کرنے، اور فورمز و بلاگز لوگوں کو اپنی سوچ اور رائے تحریروں کی شکل میں دوسروں تک پہنچانے کی سہولیات فراہم کرتیں ہے -




لیکن ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریبا دو ملین سے زائد افراد انٹرنیٹ کی سہولت رکھتے ہیں جن میں کثیر تعداد نوجوان نسل کی ہے ، جو زیادہ تر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر اپنا قیمتی وقت صرف کرتی ہے - اور دنیا میں تقریبا چورانوے فیصد نوجوان  فیس بک کا  استعمال محض اپنے ارد گرد کے لوگوں کے بارے میں  ، کہ وہ  کیسا محسوس کر رہیں ہیں، کس کے ساتھ ہیں  اور کیا کر رہیں ہیں وغیرہ جاننے میں اپنا وقت گنوا دیتے ہیں-




یونیورسٹی آف میری لینڈ میں کی گئی ایک ریسرچ کے مطابق سوشل میڈیا ایک  نشہ بن چکا ہے جس کے  نہ ملنے سے  نوجوان ڈیپریشن اور پریشانی کی جکڑ میں آ جاتے ہیں جس سے ان کی صحت ، تعلیم اور پریکٹیکل زندگی پر منفی اثرات مرتب ہو رہیں ہیں-




یہ نشہ منشیات کے نشے کی مانند انہیں تنہائی کا عادی بنا رہا ہے جس سے وہ اپنے آس پاس  موجود لوگوں سے بےخبر رہتے ہیں اور یہ تنہائی انھیں مختلف برائیوں کی جانب راغب کر رہی ہے-



جیسے سوشل نیٹورکنگ سائٹس کے ذریعےجرائم پیشہ افراد  لوگوں کے ساتھ دوستی کا ناٹک کر کے انہیں  اغواء کر رہیں ہیں ،سوشل میڈیا پر آن لائن ڈیٹنگ سائٹس کا استعمال اخلاقیات اور کردار کو تباہ کر رہا ہے ، سوشل سائٹس پر انے والےاخلاق سے گرے ہوئے پاپ اپس اور اشتہارات معاشرےمیں  بےراہروی کو فروغ دے رہیں ہیں- چند نفسیاتی  مریض اپنے فتورکے کارن سوشل سائٹس پر موجود تصاویر کا غلط استعمال کر کہ لوگوں کی ذاتی زندگی کو نقصان پہنچا کر ان کے اور  معاشرے کے سکون کو تباہ کر رہیں ہیں-




 اس کے علاوہ سائبر کرائم  میں ملوث افراد لوگوں کے اکاؤنٹس ہیک کر کے ان کے ڈیٹا اور ذاتی معلومات کا غلط استعمال کرتے ہیں- کچھ لوگ محض ٹائم پاس اور تفریح کے لئے ان کاموں میں یہ جانتے ہوے بھی ملوث ہیں کہ اس امر سے نہ صرف وہ لوگوں کو نقصان پہنچا رہیں   ہیں بلکہ اپنی ذات اور قیمتی وقت بھی برباد کر رہیں ہیں-




اس فتور کو ختم کرنے کے لئےتمام  لوگوں کی خاص طور پر نوجوان نسل کی کونسلنگ کی ضرورت ہے اور یہ کام والدین سے بہتر اور کوئی سر انجام نہیں دے سکتا - ہمیں خود اپنی اصلاح کرنی چاہیے اور سوشل میڈیا کو وقت کی بربادی کا ذمہ دار ٹھرانے کی بجاے اسے سہولت سمجھ کر صحیح طریقے سے اپنانا چاہیے-        

 تحریر:عالیہ حسن